راہِ ہدایت (پارٹ:6) از قلم تسمیہ آفرین
Rah_e_hidayat
کل ان لوگوں كا لاسٹ پیپر تھا اور وہ چاروں ہی دانی کے گھر گروپ سٹڈی کو آی ہوئی تھی۔
یار بس یہ پیپر ختم ہو جائے پھر ایک مہینے کی چھٹی اور بس عیش" نشہ چپس کھاتے ہوئے بولی۔
میڈم عیش تو آپ اب بھی کر رہی"سامی نے اسکے چپس کی طرف اشارہ کرتے طنزیہ کہا۔
یار تم دونوں چپ کرو ایک تعخود پڑھتی نہیں اور نہ ہی ہمیں پڑھنے دیتی ہو"دانی بک سے سر اٹھاتے ہوئے بولی۔
واہ میڈم آپ کو کب سے پڑھائی کا اتنا شوق ہو گیا"سامی اس پر بھی طنز کرتے بولی۔
کیا تم نے آج سبھی پر طنز کرنے کا ٹھیکا لیا ہوا ہے کیا "دانی نے اسے گھورتے کہا جس پر وہ کندھے اچکا گئی۔
یار چلو میرا تو ہو گیا"مشہ جو اتنی دیر سے بک میں سر دیے ہوئے تھی جوش سے بولی جس پر وہ تینوں اسے گھورنے لگی۔
ایسے کی گھور رہی اگر یہی پڑھائی پہلے کر لیتی تو بھی اتنی محنت نہ کرنی پڑتی"مشہ انکو گھوری کو نظر انداز کرتے بولی جس پر تینوں نے منھ بنایا۔
نہ کری یار ہمیں بھی کچھ سمجھا دے تاکہ پاسنگ نمبر ہی پا لیں"نشہ نے بےچاری سے کہا۔
تھیک ہے لیکن میں صرف ایک دفعہ سمجھاؤ گی جسے سمجھنا ہو سمجھ لو پھر بعد میں نہ کہنا"مشہ انکو وارنگ دیتے بولی جس پر وہ شرافت سے بیٹھ گئی اور اسے توجہ سے سننے لگی جو انہیں ایک ایک پوائنٹ سمجھا رہی تھی اور آخر کار دو گھنٹے کی محنت کے بعد وہ ایگزیمز دینے لاںٔق کی ہو گںٔی۔
ہاےےے میں تھک گئی"سامی بیڈ پر لیٹتے ہوئے بولی۔
تھک تو سب ہی گںٔے ہیں"مشہ بھی کمر سیدھی کرتے بولی۔
یار دانی کچھ اب کھانے کو بھی لا دے اتنا پڑھ کر بھوک لگنے لگی"نشہ اسے بےچاری نظروں سے دیکھتے بولی جو موبائل پر ٹائپ کر رہی تھی اسکی آواز پر اسکی طرف دیکھا۔
تمہیں جب بھوک نہیں لگتی بھوکر بیٹھو تم لوگ میں کی کر آتی ہوں "دانی اسے گھورتے ہوئے بولی اور اٹھ کر کچن کی طرف بڑھ گئی۔لیکن موبائل اٹھانا نہیں بھولی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار مزا آ گیا بہت مزے کا پیپر تھا سچ میں "وہ کلاس روم سے نکلتے ان تینوں سے بولی۔
ہاں یارا میں سب پیپروں میں سب سے آسان جبکہ مجھے سب سے ٹف یہی لگا تھا"سامی بھی اسکی بات کی تائید کرتی بولی۔
تمہیں تو ہر چیز کی ٹف لگتا ہے سامی"مشہ نے اسے گھور کر کہا۔
ہاں لگتا ہے تو لگتا ہے اب میں کی کروں"وہ کندھے اچکا کر بولی۔
یار پرسو۔ سے فنکشن اسٹارٹ ہے تم لوگ آ رہی ہو نہ"دانی موبائل سے نظریں اٹھاتے ہوئے بولی۔
ہاں افکورس جانم تمہاری بہن یعنی ہماری بہن کی شادی تو ہم اپنی بہن کی شادی اٹینڈ نہیں کرینگے"نشہ جوش سے بولی۔
ہاں نہ ہم ضرور آ رہیں ہیں اور تمہارے گھر رکیں گے بھی"سامی بھی بولی۔
ہاں نہ ضرور رکنا بس ٹائم پر آ جانا اور یہ دو دن میں بہت بزی رہونگی تو میرے کال کے انتظار میں مت رہنا"وہ گاڑی کی طرف بڑھتے بولی۔
نہیں رہتی دیکھ لینا پہلی مہمان ہم ہی لوگ ہونگے"مشہ ادا سے بولی۔
ہاں جی ضرور چلو باے پرسوں ملتے ہیں"دانی گاڑی کے پاس پہنچتے ہوئے بولی اور وہ تینوں بھی اپنی اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔❤️۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی اسنے لان میں قدم رکھا ہی تھی کہ ریان کی آواز اسکی سماعت میں گنجی۔
رے دانی آ گئی پیپر کیسا ہوا"ریان اسکے پاس آتے ہوئے بولا وہ آج صبح ہی آ گیا تھا۔
بہت اچھا گیا اور تم کب آئے:وہ اسکے ساتھ اندر بڑھتے ہوئے خوشی و حیرت سے بولی
میں تو صبح ہی آ گیا تھا"وہ مسکرا کر اسے دیکھتے ہوئے بولا۔
اچھا لیکن میں نے تو تمہیں صبح نہیں دیکھ تھا اور نہ ہی پاپا اور بڑے پاپا نے زکر کیا تھا"وہ بولی۔
ہاں میں نے انہیں منا کیا ہوا تھا اور میں تو پرسو ہی آ جاتا لیکن ادھر سے ندرت اممی کی طرف چلا گیا تھا"اس نے اسے تفصیل بتایا۔
کیا ندرت مما بھی آ گئی اور ارم اور روبینہ بھی"وہ رکتے ہوئے خوشی سے بولی۔
ہاں اور سب ڈراںٔنگ روم میں بیٹھے ہیں"ریان نے اسے آگاہ کیا جس پروہ جلدی سے ڈراںٔنگ روم کی طرف بڑھ گئی۔
ارے چینج تو کر لیتی پہلے"وہ اسے روکتے ہوئے بولے۔
بعد میں"وہ جلدی سے بولتی اندر بڑھ گئی اور وہ بھی اسکے پیچھے ہو لیا۔
اسلام وعلیکم "وہ ڈراںٔنگ روم میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔
واعلیکم السلام آ گیا میرا بچا"ندرت بیگم خوشی سے اٹھتے ہوئے بولی تو وہ ان کی طرف بڑھتی ان کے گلے لگ گئی۔
مس یو امی آپ تو پہلے آنے والی تھی نہ"وہ ان سے الگ ہوتے ہوئے بولی۔
ہاں بیٹا لیکن تمہارے بڑے پاپا کو کام آ گیا تھا"وہ اسے اپنے ساتھ بیٹھاتے ہوئے بولی۔
یہاں پر ہم بھی موجود ہیں میڈم"ارم نے اسے اپنی طرف متوجہ نہ پ کر کہا ۔
ارے ہاں میں تو بھول ہی گئی تھی کہ ندرت مما کے ساتھ دوچڑیل بھی ہے "دنیا انہیں تنگ کرتے ہوئے بولی جس پر وہاں موجود سب مسکرا دیے۔
یہ چڑیل کس کو بولا چڑیل تو تم ہو کونین بھوک ہی گئی"روبینہ لڑاکا عورتوں کی طرح بولی۔
اچھا بیٹا آپ لوگ بعد میں لڑ لینا پہلے دانی تم جاؤ فریش ہو لو"رضیہ بیگم انہیں ٹوکتے ہوئے بولی تو دانی آٹھ کر اپنے روم کی طرف بڑھ گئی۔
اور جلدی سے فریش ہوتی واپس نیچے کی طرف بڑھ گئی۔پھر سب نے مل کرلنچ کیا اور لان میں کرسی لگا کر بیٹھ گئے جب کہ ساری ینگ جنریشن سمن کے روم میں چلی گئی۔
یار کتنا مزا آئے گا نہ آپی آپ کی شادی میں"ارم ایکساںٔٹیڈ ہوتے بولی۔
ہاں نہ سمن آپی کی شادی ہے"روبینہ بھی تاںٔیدی انداز میں بولی۔
ویسے آپی جیجو کی پک ہی دیکھا دیں ابھی ہم نےدیکھا بھی نہیں ہے"ارم بولی۔
ہاں نہ سمن آپی دیکھا دو انہیں کہ ہمارے جیجو دکھتے کیسے ہیں"دانی مسکرا کر بولی تو سمن نے شرمیلج مسکراہٹ کے ساتھ انہوں صوبان کی تصویر دیکھائی
ماشاءاللہ نظر نہ لگے آپ دونوں کج جوڑی تو خوب جمے گی"روبینہ تعریف کرتے بولی تو سمن شرم گںٔی۔
ارے بہنو دیکھو کوںٔی شرما رہا ہے"رامی شرارت سے بولی تو سمن نے اسے کشن کھینچ مارا جسے وہ کیچ کر گئی اور روم میں ان سب کا قہقہہ گنج اٹھا جس پر سمن کو مزید شرم نے آ گھیرا۔
جاؤ میں نہیں کرتی بات تم لوگوں سے بہت برے ہو"سمن اٹھتے ہوئے بولی۔
ارے ارے کہاں اتنی آسانی سے تو ہم تمہیں جانے نہیں دینگے ایک تو ہمارے خاندان کی پہلی دلہن ہو"ارم اور روبینہ جلدی سے اٹھ کر اسے دونوں طرف سے پکڑتے ہوئے بولی اور بیڈ پر بیٹھ دیا۔
ابھی ان لوگوں میں نوک جھونک ہو ہی رہی تھی کہ دانی کا فون بجا جسے آٹھ کر دیکھنے ہر اننون نمبر تھا تھا اسنے کٹ کردیا اور پھر کچھ دیر بعد بجا۔
کسکا کال ہے دانی"رامی نے استفسار کیا۔
پتا نہیں یار اننون نمبر ہے"دانی نے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
دیکھ لو شاید ضروری ہو"سمن بھی بولی۔
اچھا آپی آپ لوگ کونٹینیو کرسکیں دیکھ کر آتی ہوں"دانی وہاں سے اٹھتے ہوئے بولی اور باہر کی طرف بڑھتے ہوئے کال ریسیو کی۔
اسلام وعلیکم کون"دانی اپنے روم کی طرف بڑھتے ہوئے بولی۔
وعلیکم السلام دانی"دوسری طرف سے مردانہ آواز گونجی جسے سنتے اسکے چلتے قدم ساکت ہوگئے۔
دانی تم سن رہی ہو دانی میری جان"خاموشی کو پاکر دوسری طرف سے پھر سے پکارا گیا۔
آ۔۔اپ کون بول رہے۔۔۔میں آپ مو نہیں جانتی۔۔"دانی لہجے کو مظبوط بناتے ہوئے بولی۔
دانی تم اپنے بھائی کو کیسے بھول گئی دانی میں تمہارا بھائی اور دوست شہریار جس سے تم اپنی ہر بات شںٔیر کرتی تھی"وہ بے چینی سے بولا۔
اوو تو آپ کو یاد آ گیا کہ آپ کی ایک بہن بھی ہے"دانی خود کو طنز کرنے سے روک نہ سکی۔
دانی مجھے تو تم ہمیشہ یاد تھی بس حالات ہی ایسے آ گئے "وہ نم لہجے میں بولا۔
مسٹر شہریار یہ حالات آپ نے پیدا کیا ہے اگر آپ اس لڑکی سے شادی نہ کرتے تو شاید آج"وہ اپنے روم میں آتے ہوئے نم لہجے میں بولی۔
دانی تم نہیں سمجھ سکتی محبت کو یہ اچھے سے اچھے انسان کو جھکا دیتی ہے "وہ بےچارگی سے بولا تو دانی نے گہرا سانس کھینچا۔
آپ سارا الزام محبت کو نہ دیں بھائی سارا محبت کا قصور نہیں ہوتا"دانی دروازے کے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی جبکہ آنسو آنکھ سے جاری تھے۔
دانی میں اس کے بنا نہیں رہ سکتا تھا اور ڈیڈ بھی تو راضی نہیں تھے"شہریار نے اپنا دفع کرنا چہا۔
تو آپ راضی کر سکتے تھے یوں مجھے چھوڑ کرجانے کی ضرورت نہیں تھی"دانی نے اپنی بات پر زور دیا۔
ڈیڈ نا مانتے"وہ اپنے بات پر اٹکتے ہوئے بولا۔
اپنے کوشش کی تھی"اسنے سوال کی جس پر وہ لاجواب ہو گیا۔
آپ نے کوشش ہی نہیں کی آپ کو تو بس وہاں رہنا تھا مجھے چھوڑ کر جانا تھا آپ کو تو میری فکر ہی نہیں"وہ روتے ہوئے بولی۔
دانیا مجھے اس دنیا میں اپنی بیوی سے بھی زیادہ تمہاری فکر ہے تمہاری یہ ناراضگی مجھے جینے نہیں دیتی تم میری بہن ہی نہیں میرا دل ہو سمن سے بھی زیادہ میرے قریب ہو تم ہو تم یہ سمجھتی کیوں نہیں "وہ ہارے ہوئے لہجے میں بولا جبکہ دانی کے رونےمیں شدت سی آ گئی جس بھائی کو اسنے چہا تھا جو اسکا غمگسار رہا کرتا تھا آج وہ ہی رونے کی وجہ بنا تھا
بھائی آی لو یو بھائی آپ بہت برے ہیں لیکن۔ کبھی میں آپ سے نفرت نہیں کر پائی بھائی آپ واپس کیوں نہیں آ جاتے میں سب بھول جاؤںگی آپ نے جو میرا وعدہ توڑا تھا وہ بھی بھول جاؤ گی بس واپس آ جائیں"اس نے روتے ہوئے فریاد کی اور کال کاٹ دی اور وہی دروازے سے یک لگائے زوروقتار رونے لگی۔اج اسنے اپنا خود سے کیا ہوا عہد توڑ دیا جو اسنے کیا تھا کہ اب وہ کبھی شہریار سے بات نہیں کرے گی اور مان لےگی کہ اسکا کوئی بھائی نہیں ہے آج سب ادھورا رہ گیا۔
'''''''''''''''''''''''''''''''''''''
یار یہ دانی کہاں رہ گئی"جب اسے گںٔے وقت ہو گیا تو سمن بولی۔
پتا نہیں آپی کال سننے گئی تھی ابھی تک نہیں آی"تم بھی اسکی غیر موجودگی کی نوٹس لیتے ہوئے بولی ۔
تم لوگ بات کرو میں دیکھ کر آتی ہوں"رامی کسی احساس کے تہت بولی۔
اچھا لیکن جلدی آنا"سمن بولی تو وہ باہر کی طرف بڑھ گئی۔
دانی کیا تم اندر ہو"رامی دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے بولی لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آیا۔
دانیا کی ہوا دروازہ کھولو"وہ بےچینی سے بولی اسے کچھ عجیب سا احساس ہو رہا تھا۔
دانیا تم دروازہ کھول رہی کہ میں چھوٹی مما کو بلاؤں"اسنے آخری حربہ آزمایا جس پر دروازہ کھول دیا گیا۔جس پر وہ اندر داخل ہوئی۔لیکن اندر کا منظر تو کچھ اور ہی تھا سارا کمرا رہا نہس تھا اور وہ ایک کونے میں بیٹھی کھلا میں دیکھ رہی تھی جبکہ آنکھیں اسکے رونے کی چغلی کر رہی تھی جس پر وہ جلدی سے اسکی طرف بڑھی۔
دانی میری جان کیا ہوا ہے کیوں ایسے رو رہی"وہ اسکا چہرا ہاتھوں کے پیالے میں لیتے ہوئے بولی جبکہ وہ بغیر کچھ بولے اسکے گل لگ گئی اور زوروقتار رونے لگی رامی کچھ بولنے کے بجائے اسکی پیٹ سہلانے لگی کبھی کبھی کسی کو دلاسے دینے کے لیے لفظوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ آپ کا کندھا ہی کافی ہوتا ہے۔
جب وہ خوب رو کر چپ ہو گئی تو رامی نے اٹھ کر اسے پانی دیا جسے اسنے تھوڑا سا پی کر واپس کر دیا۔
اب بتاؤ چندا کیا ہوا تھا کیوں رو رہی تھی"وہ تھوڑی دیر خاموشی کے بعد بولی۔
بھائی کی کال آی تھی۔۔۔وہ مجھ سے معافی مانگ رہے تھے لیکن وہ یہاں واپس نہیں آ سکتے کیونکہ انکی بیوی یہاں نہیں آنا چاہتی۔۔۔"وہ اٹکتے ہوئے بولی۔
وہ تمہاری بھی بھابھی ہیں"رامی نے اسے ٹوکا۔
نہیں وہ میری بھابھی نہیں ہے میں نے اپنے تصور میں صرف تمہیں بھابھی کے روپ میں دیکھا ہے"وہ انکار کرتے بولی۔
دانی یار مجھے بھول جاؤ میں ان کے نصیب میں یا وہ میرے نصیب میں نہیں لکھے گئے تھے انکے نصیب میں لاںٔبہ ہی تھی جو انہیں مل گئی اور میرے بھی نصیب میں جو ہوگا مجھے مل جائے گا"رانی نے اسے سمجھانے کی کوشش کی۔
کیوں نہیں ہو تم ان کے نصیب میں اگر وہ عورت نہ آتی توتم میری بھابھی ہوتی وہ نہیں"وہ چیختے ہوئے بولی۔
دانی تم کیوں نہیں سمجھتی اگر وہ تمہارا وعدہ پورا کردیتے میں تمہاری بھابھی بن جاتی تو کیا گرینٹی ہے کہ وہ مجھے خوش رکھتے۔۔۔۔۔کبھی نہیں دانی کبھی نہیں وہ مرد دو حصوں میں بٹ جاتا دل کسی اور کا اور جسم کسی اور کا نہ وہ خوش رہ پاتے نہ میں اور کیا تم کسی ایسے مرد کے ساتھ رہ سکتی ہو جو دو حصوں میں بٹا ہو جسکا دل کسی اور کا ہو۔۔"اسنے بولتے ہوئے اچانک سوال کیا جس پر اسنے نفی میں سر ہلا دیا۔
نہیں نہ نہیں رہ سکتی تو میں کیسے رہتی اسکے ساتھ جو میرا ہی نہیں جسکا دل بکا ہوا ہے جو اپنا ہی نہیں ہے تو میرا کیسے ہوگا ہاں میں کرتی ہوں ان سے محبت لیکن دانی۔۔۔ایسی محبت کا کیا فاںٔدہ جس میں محبوب ہی آپ کا نہ ہو۔۔۔۔ اور اگر محبوب آپ کو مل بھی جائے تو اسکا دل آپ کا نہ ہو پائے تو کیا کرونگی میں اس دل کا جو کسی اور کے نام کی تسبیح کرتا ہو"اسنے بولتے ہوئے آخر میں لمبا سانس کھینچا اور خود کو پرسکون کرنے کی کوشش کرنے لگی جبکہ وہ یکٹک اسے دیکھ رہی تھی۔
دیکھو دانی تم شہریار کو معاف کر دو وہ تمہاری ہی وجہ سے یہاں نہیں آ پا رہا اگر تم اسے معاف کردوگی تو چھوٹی مما اور چھوڑے پاپا بھی مان جائیں گے"وہ اسکا چہرا ہاتھوں کے پیالے میں لیتے ہوئے بولی۔جس پر وہ خاموش ہی رہی۔
اچھا تم آرام کرو میں جاتی ہوں تھیک اور میری بات کو ضرور سوچنا"وہ اٹھتے ہوئے بولی اور اسکے کمرے سے نکل گئی۔
یار رامی کہاں رہ گئی تھی اور یہ دانی نہیں آی "رامیہ کو واپس آتا دیکھ روبینہ بولی۔
ہاں وہ اسکے سر میں اچانک درد ہونے لگی تھی اس لیے وہ آرام کر رہی"وہ انکے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولی۔
میڈیسن لی اسنے"سمن نے فکرمندی سا پوچھا۔
ہاں میں دے دی ہے اور تم فکر نہ کرو"وہ اسے پریشان دیکھ بولی۔جس پر وہ محض سر ہلا گںٔی۔
ارے بیٹا آپ لوگ ابھی تک جاگ رہی"ندرت بیگم روم میں داخل ہوتی ان لوگوں سے بولی جو آپس میں محو تھی۔
ہاں مما بس باتیں ہی ختم نہیں ہو رہی"ارم مسکرا کر بولی۔
بیٹا جی یہ باتیں کل کے لیے بھی بچا لو اور سمن بیٹے کو آرام کرنے دو پھر کل سے فنکشن بھی اسٹارٹ ہے تو تم لوگ نکلو"ندرت بیگم پیار سے بولی جس وہ تینوں اچھے بچوں کی طرح آگے پیچھے باہر بڑھ گئی۔
بیٹا آپ بھی آرام کرو پھر کل سے تھک جاؤ گی"ندرت بیگم بھی اسے نصیحت کرتی اپنے روم کی طرف بڑھ گئی۔
بھائی کاش آپ ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا"وہ سب کے جانے کے بعد بیڈ کروان کے ٹیک لگاتے دل میں بولی۔
اللہ سب تھیک کر دے دانی کا دل بھائی کی طرف سے صاف کر دیں"وہ دل میں دعا کرتے ہوئے بولی اور سونے کے رادے سے لیٹ گئی۔
••••••••••••••••••••••
آج مہندی کا فنکشن تھا اور سارے خان ولا کو دلہن کو طرح سجایا گیا تھا ہر طرف گھما گھنی کا عالم تھا اور یہی اپر لڑکیوں کے روم کی طرف جائیں تو انکی تیاری ختم ہی نہیں ہو رہی تھی کسی کا بال باقی تھا تو کسی کو لاینر لگانا تھا جبکہ سمن کو پارلر والی تیار کرکے جا چکی تھی اور وہ ان سب کی تیاری ملاحظہ فرما رہی تھی۔
یار دانی میرا لاینر لگا دے"ارم دانی کے پاس اتے ہوئے بولی جو اپنا دوپٹہ سیٹ کر رہی تھی۔
دو منٹ یار یہ سیٹ کر لوں"دانی پن لگاتے ہوئے بولی۔
لاؤ میں لگا دیتی جلدی سے پھر تو میرا کر دینا"ارم اسکے ہاتھ سے پن لیتے ہوئے بولی پھر اسکے بعد دانی نے اسے لاینر لگ دیا۔
یار میں تھک گئی بیٹھے بیٹھے اور بھوک بھی لگنے لگی"آخر کار جب سمن ک پیمانہ لبریز ہوا تو وہ جھنجھلا کر بولی۔
تو آرام کرو تب تک میں کچھ کھانے کو لاتی ہوں"رامی سینڈل کی اسٹریپ بند کرتے ہوئے بولی۔
ہاں یار جلدی اب تو لگتا ہے کہ میں نے فوت ہی ہو جان ایسے بیٹھے بیٹھے"سمن کوفت سے بولی اور تکیے سے ٹیک لگ کر لیٹ گئی۔جبکہ رامی جا چکی تھی۔
یار تم تینوں کا کب ہوگا"سمن ان تینوں کو دیکھتے ہوئے بولی۔
بس ہو گیا ڈارلنگ تمہیں تو بڑی جلدی ہے"روبی شرارت سے بولی تو سمن نے پلو کھینچ مارا جو اس نے کیچ کر لیا اور اسکا اور ارم کا قہقہہ گنج اٹھا جس پر اسنے منہ بنا کر دانی کو دیکھا
یار نہ تنگ کرو نہ اپیا کو"دانی ان دونوں کو آنکھیں دکھائی تو وہ دونوں شرافت کے لبادے میں آتی ہاتھ تیز تیز چلانے لگی۔
دانی وہ زرا موبائل دینا تو"سمن اپنے موبائل کی طرف اشارہ کرتے بولی جو ڈریسنگ ٹیبل پر تھا۔
یہ لو"دانی اسے دیتی جیسے ہی واپس مڑی اسکا موبائل بج اٹھا۔
ہیلو۔۔"وہ کال پک کرتے ہوئے بولی۔
ہاں کہاں ہو۔۔۔تھیک ہے میں آتی ہوں"دانی دوسری طرف کی بات سنتے بولی۔
یار وہ میں جا رہی ان تینوں کو لینے تم دونوں بھی جلدی سے نیچے پہونچو ورنہ مما نے آ جانا"دانی ان دونوں کو تاکید کرتی نیچے بڑھ گئی جہاں گیٹ پر مشہ لوگ اسکا انتظار کر رہی تھی۔
بڑی خوبصورت لگ رہی ہو"ابھی وہ سیڑھی ہی پر تھی کہ تین سامنے آ گیا۔
شکریہ دانی نے مسکرا کر تعریف وصول کی اور جانے لگی۔
ارے میری بھی تو تعریف کردو "ریان دوبارا سامنے آتے ہوئے بولا۔
کیوں جی"دانی نے آبرو اچکایا۔
ارے یار اتنا پیارا لگ رہا اتنی لڑکیاں مجھے مڑ مڑ کر دیکھ رہی اور تم ہو کہ تمہیں میں اچھا ہی نہیں لگ رہا"ریان نے منھ بن کر کہا تو دانی نے مسکراہٹ دبائی۔
تو ان لڑکیوں کی آنکھیں خراب ہونگی جنہیں تم پسند آ گئے"دنیا نے مسکراہٹ دبائے کہا۔
تب تو تمہاری بھی آنکھیں خراب ہے کیونکہ تمہیں بھی میں پسند آ گیا ہوں"ریان مسکراتے ہوئے بولا تو ایک سیکنڈ کے لیے اسکی مسکراہٹ سمٹی لیکن دوبارا وہ مسکرا دی۔
اچھا جی یہ بعد میں اپنی محبت دکھا دینا پہلے مجھے جنے دو نشہ لوگ انتظار کر رہی"دانی اسکے آگے سے ہٹاتے ہوئے بولی۔
ایک منٹ۔۔۔کچھ دینا تھا"دانی جانے لگی کہ وہ جلدی سے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا۔
کیا چیز"دانی نے سوالیہ پوچھا تو اسنے اپنی پاکٹ سے ایک ڈبی نکالی اور اسکے سامنے کر دی۔
کی ہے اس میں"دانی نے تعجب سے پوچھا۔
خود ہی کھول کر دیکھ لو"ریان اسے پکڑاتے ہوئے بولا۔
واؤ سو بیوٹیفل ریان"ڈبی میں ایک خوبصورت سا بریسلیٹ تھا جس میں پیچ میں ہارٹ بن ہوا تھا اور اسپر دانی کا نام لکھا ہوا تھا
کیا میں پہنا دوں"ریان محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا۔تو دنیا نے بریسلیٹ اسکی طرف بڑھ دیا جسے اسنے محبت سے اسکی کلاںٔی میں پہنا دیا
تھینک یو ریان سچ میں بہت پیارا ہے یہ"دانی مسکرا کر ہاتھ کو ہلاتے ہر طرف سے بریسلیٹ ک جاںٔزہ لیتے ہوئے دل سے بولی۔
یہ تو کچھ نہیں ہے تمہارے لیے تو جان بھی قربان"وہ بولا تو دنیا مسکرا دی۔
اچھا اب میں چلتی ورنہ ان تینوں نے میرا قتل کر دینا"دانی جلدی سے بولتی سیڑھی اتر گئی اور ریان بھی آگے بڑھ گیا۔
یار یہ لڑکی ابھی تک نہیں آی چل کسی سے پوچھ لیتے ہیں"مشہ گھڑی دیکھتے ہوئے بولی۔
ہاں یار چلو اور اسکی تو خیر نہیں "سامی بھی اسکی تاںٔید کرتے بولی۔
ایکسکیوز می"نشہ ایک آدمی کو روکتے ہوئے بولی جو اندر ہی ج رہا تھا۔
جی"زبیر نے سوالیہ پوچھا۔
وہ دلہن کی روم کس طرف ہے بتا سکتے ہیں آپ"نشہ عتماد سے بولی۔
یس سیدھا جا کر باںٔیں طرف سیڑھی ہے سیڑھی چڑھ کر دوسرا کمرا"زبیر نے اسے راستہ بتایا تو وہ تینوں آگے بڑھ گئی۔
ہیلو مس۔۔انسان شکریہ بھی بول دیتا ہے"زبیر نے پیچھے سے آواز دے کر کہا تو نشہ نے گھوم کر اسے دیکھا اور پھر لوٹ مار انداز میں شکریہ کرتی آگے بڑھ گئی۔
عجیب ہے بھلائی کے تو زمانہ ہی نہیں"زبیر خود سے کہتا آگے بڑھ گیا۔
ابھی وہ تینو سیڑھی کے پاس ہی پہنچی تھی کہ دانی تیزی سے سیڑھیاں اترتہ دکھی۔
وہ دیکھو محترمہ اب آ رہی ہیں"نشہ نے سامنے اشارہ کرتے ہوئے ان دونوں سے کہا۔وہ دونوں اب تک چکی تھی۔
ہاں وہی تو ہماری تو کوئی قدر ہی نہیں ہگ کب سے انتظار کر رہیں"سامی نے دوہائی دی۔
یار سوری سوری سوری لیٹ ہو گیا"دانی ان کے سامنے آتے ہوئے معزرت کرتے بولی۔
سورج کی کچھ لگتی ہمارے پاؤں درد کرنے لگے باہر کھڑے کھڑے اور تم ہو کہ ہمیں بھول ہی گئی"مشہ غصے سے بولی۔
یار وہ۔۔۔مما نے روک لیا تھا اور تم لوگوں کا راستہ کس نے بتایا"دانی نے ید آنے پر پوچھا اب وہ لوگ اندر لان کی طرف بڑھ گئی تھی۔
وہ ایک جوکر اندر آ رہا رھا اسی سے پوچھا"نشہ بولی۔
توبہ کرو نشہ اتنا اسمارٹ تو تھا"سامی نے توبہ کرتے کہا۔
کہاں ک اسمارٹ ایک راستہ کیا بتا دیا اب اسے شکریہ بولو ماںٔی فٹ"مشہ نخوت سے بولی۔
یار بند کروانا اسپیکر اور دانی سمن آپی کہاں ہیں"مشہ دونوں کو جھٹکتے دانی سے پوچھا۔
وہ ابھی روم میں ہیں بس ٹھوڑی دیر میں آ جائیں گی یہی پر"دانی نے تفصیلی جواب دیا۔
دانیا بیٹا جاؤ سمن کو لے کر آؤ اور یہ رامیہ لوگ کہاں ہیں"نادیہ بیگم ان کے پاس اتے ہوئے بولی۔
پتہ نہیں بڑی مما میں دیکھتی ہوں انہیں اور اپیا کو بھی لاتی ہوں"دانی ان سے بولتی ان دونوں کو آنے ک اشارہ کرتی آگے بڑھ گئی۔
اسلام وعلیکم بیٹا آپ لوگ آؤ بیٹھو اور کچھ چاہیے ہو تو بتانا"نادیہ بیگم ان تینوں کو دیکھتے ہوئے بولی۔
واعلیکم السلام آنٹی اور شکریہ ضرور"مشہ مسکرا کر بولی۔
اچھا بیٹا آپ لوگ باتیں کرو میں زرا آتی ہوں"وہ مسکرا کر انسے بولتی انتظام دیکھنے چلی گئی تو وہ لوگ باتوں میں مصروف ہو گئی۔
وہ دیکھو آ گئی وہ لوگ" مشہ نے سامنے کی طرف ان دونوں کی توجہ دلائی جہاں سے سمن دانی اور رامی کے نرغے میں سہج سہج کر آ رہی تھی سمن نے اورینج کرتی اور پیلے گراگرے پر بالوں کو آگے سے کرل کیے کھلا چھوڑا ہوا تھا ہاتھوں میں گجرے پہنے اور کانوں میں بھی پھول کا آویزے پہنے وہ پری ہی لگ رہی تھی۔
ماشاءاللہ کتن پیاری لگ رہی ہیں نہ آپی"سامی تعریف کرتے ہوئے بولی۔
ہاں ماشاءاللہ اللہ انہیں نظر بد سے بچائے"مشہ بھی ستائش سے بولی۔
سمن کو لا کر اسٹیچ پر بیٹھا دیا گیا تھا اور چونکہ مہندی کا فنکشن الگ الگ تھا تو اس لیے سمن کے سسرال مہندی کا تھال لے کر آی تھی اور رسم ادا کرتی اجازت لیتے رخصت ہو گئی پھر گھر کی عورتوں نے باری باری رسم ادا کی اسکے بعد ساری ینگ جنریشن اسٹیچ پر چڑھ کر بیٹھ گئی۔
یار دانی یہ لنگور کون ہے"نشہ دانی کی طرف جھوکتے ہوئے بولی وہ دونوں سمن کے ساتھ صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔
کیوں کی ہوا"دانی نے حیرت سے پوچھا۔
وہ اسینے ہمیں راستہ بتایا تھا اور یہ محترم چہاتے تھے کہ میں اسے تھینکس بولوں"نشہ نے ناک چڑھا کر کہا جس پر دنیا نے مسکراہٹ دبائی۔
یہ میرا کزن ہے یار اور اتنا برا نہیں ہے جو تم لنگور کہہ رہی"دانی نے برا مناتے ہوئے کہا۔
برا نہیں بہت برا"نشہ خود سے بڑبڑاتی سیدھی ہو گئی۔
Assalam alaikum ummid hai aap log khairyat se honge aur ha ji mai bhi alhamdulillah and epi ko trf aate hain to readers epi kaisi lgi zrur batana or like comment and share krna nakko bhulna...❤️👀
Muskan Malik
25-Oct-2022 08:13 PM
بہت خوبصوت
Reply
Arshik
25-Oct-2022 05:20 PM
بہت خوبصوت
Reply
Mamta choudhary
23-Oct-2022 09:34 PM
ماشاءاللہ ❤️❤️
Reply